اس نے جو درد کا انبار لگایا ہوا ہے
اس نے جو درد کا انبار لگایا ہوا ہے
ہم نے بھی دل سر بازار لگایا ہوا ہے
ایک آفت کی طرح ہم نے اب اس سینے سے
تھا لگانا جسے سرکار لگایا ہوا ہے
پیار کی تازہ ہوا آئے کہاں سے ہم نے
خود کو اک صورت دیوار لگایا ہوا ہے
کیا کسی بت کی محبت میں گرفتار ہوئے
کیوں بھلا سینے سے زنار لگایا ہوا ہے
ایک لمحے کو بھی موجود نہیں ہے راحت
گھر میں کیا حلقۂ اغیار لگایا ہوا ہے
اپنے سے دور بھی رکھا ہے بہت تو نے ہمیں
ایک تسمہ سا بھی اے یار لگایا ہوا ہے
تاکہ تفریق دلوں میں نہ رہے ہرگز طورؔ
ہم نے اس پار کو اس پار لگایا ہوا ہے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 530)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.