اس نے مرے مرنے کے لیے آج دعا کی
اس نے مرے مرنے کے لیے آج دعا کی
یا رب کہیں نیت نہ بدل جائے قضا کی
آنکھوں میں ہے جادو تری زلفوں میں ہے خوشبو
اب مجھ کو ضرورت نہ دوا کی نہ دعا کی
اک مرشد بر حق سے ہے دیرینہ تعلق
پرواہ نہیں مجھ کو سزا کی نہ جزا کی
دونوں ہی برابر ہیں رہ عشق و وفا میں
جب تم نے وفا کی ہے تو ہم نے بھی وفا کی
غیروں کو یہ شکوہ ہے کہ پیتا ہے شب و روز
مے خانے کا مختار تو اب تک نہیں شاکی
یہ بھی ہے یقیں مجھ کو سزا وہ نہیں دیں گے
یہ اور بھی ہے تسلیم کہ ہاں میں نے خطا کی
اس دور کے انساں کو خدا بھول گیا ہے
تم پر تو عزیزؔ آج بھی رحمت ہے خدا کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.