Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس پہ کرنا مرے نالوں نے اثر چھوڑ دیا

زین العابدین خاں عارف

اس پہ کرنا مرے نالوں نے اثر چھوڑ دیا

زین العابدین خاں عارف

MORE BYزین العابدین خاں عارف

    اس پہ کرنا مرے نالوں نے اثر چھوڑ دیا

    مجھ کو ایک لطف کی کر کے جو نظر چھوڑ دیا

    سونپ کر خانۂ دل غم کو کدھر جاتے ہو

    پھر نہ پاؤ گے اگر اس نے یہ گھر چھوڑ دیا

    اشک سوزاں نے جلائے مرے لاکھوں دامن

    پونچھنا میں نے تو اب دیدۂ تر چھوڑ دیا

    بخیہ گر جل گیا کیا ہاتھ ترا سوزش سے

    کرتے کرتے جو رفو چاک جگر چھوڑ دیا

    گلشن دہر میں خامی نے بچایا ہم کو

    دیکھ کر خام کدورت نے ثمر چھوڑ دیا

    لے گئے سامنے حاکم کے مرے قاتل کو

    اس کو اس نے بھی سمجھ خون پدر چھوڑ دیا

    نیک و بد کچھ نظر آتا نہیں وہ وحشت ہے

    پردہ غفلت کا مرے پیش نظر چھوڑ دیا

    کوچۂ زلف کو کترا کے گیا دل رخ پر

    اس نے وہ رستۂ پر خوف و خطر چھوڑ دیا

    اے فلک خانہ خرابی کی ہے پروا کس کو

    دشت میں رہتے ہیں مدت ہوئی گھر چھوڑ دیا

    مجھ پہ احسان صبا کا ہے کہ کوچہ میں ترے

    خاک کو میری سر راہ گزر چھوڑ دیا

    مجھ کو اے آہ تعجب ہے کہ کاشانۂ غیر

    کل شب ہجر نے برسا کے شرر چھوڑ دیا

    بھر گیا دل مرا ایک چیز کو کھاتے کھاتے

    خون دل کھائیں گے اب خون جگر چھوڑ دیا

    بوجھ سے آپ ہی مر جائے گا کیوں ہو بد نام

    یہ سمجھ کر بت سفاک نے سر چھوڑ دیا

    نہیں تیر نگہ یار سے بچنا ممکن

    کل ہے موجود وہ دن آج اگر چھوڑ دیا

    آ گیا دل میں جو عالم کا مسخر کرنا

    زلف کو چہرے پہ ہنگام سحر چھوڑ دیا

    یہ نہیں ہے رہ بت خانہ کدھر جانا ہے

    آج سے ہم نے ترا ساتھ خضر چھوڑ دیا

    کر دیا تیروں سے چھلنی مجھے سارا لیکن

    خون ہونے کے لیے اس نے جگر چھوڑ دیا

    ساتھ دیکھا تھا اسے کل تو تیرے اے مجنوں

    آج اس عارفؔ وحشی کو کدھر چھوڑ دیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے