اس سے گلے شکایتیں شکوے بھی چھوڑ دو
اس سے گلے شکایتیں شکوے بھی چھوڑ دو
در اس کا چھٹ گیا تو دریچے بھی چھوڑ دو
کیسا ہے وہ کہاں ہے بنا کس کا ہم سفر
بہتر ہے کچھ سوال ادھورے بھی چھوڑ دو
اک بے وفا کا نام لکھو گے کہاں تلک
اوراق اپنے ماضی کے سادے بھی چھوڑ دو
جینے کے واسطے نہ سہارے کرو تلاش
جب ڈوب ہی رہے ہو تو تنکے بھی چھوڑ دو
شاید نئے مکان میں ان کا نہ دل لگے
گھر چھوڑنے لگو تو پرندے بھی چھوڑ دو
جس نے تمہیں چراغوں سے محروم کر دیا
اس کی گلی کے چاند ستارے بھی چھوڑ دو
دریا سے دور رہنا ہی بہتر ہے اب شکیلؔ
دھارے سے کٹ گئے تو کنارے بھی چھوڑ دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.