اس شرمگیں کے منہ پہ نہ ہر دم نگاہ رکھ
اس شرمگیں کے منہ پہ نہ ہر دم نگاہ رکھ
سر رشتۂ نگاہ کو اپنے نگاہ رکھ
کس لطف سے ہے آئنہ دیکھ اس کے رو بہ رو
گردوں نہ دل میں آرزوئے مہر و ماہ رکھ
دیوانے چاہتا ہے اگر وصل یار ہو
تیرا بڑا رقیب ہے دل اس سے راہ رکھ
دل دار ہو تو یا کہ دل آزار تیرا شوق
دل دے چکا میں خواہ نہ رکھ اس کو خواہ رکھ
دعوائے قتل کر تجھے منظور ہے جو دل
دامان و تیغ یار ہی کو تو گواہ رکھ
میں چاہتا ہوں تجھ کو تو چاہے ہے غیر کو
یہ کیا غضب ہے چاہنے والے کی چاہ رکھ
ؔجوشش جدا ہے یار سے تو جانتا ہوں میں
اتنا بھی اضطراب خدا پر نگاہ رکھ
- Deewan-e-Joshish(Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.