اس زلف کی توصیف بتائی نہیں جاتی
اس زلف کی توصیف بتائی نہیں جاتی
اک لمبی کہانی ہے سنائی نہیں جاتی
دل ہے کہ مرا جاتا ہے دیدار کی خاطر
ہم ہیں کہ ادھر آنکھ اٹھائی نہیں جاتی
اشکوں سے کبھی سوز جگر کم نہیں ہوتا
یہ آگ تو پانی سے بجھائی نہیں جاتی
دل یہ تو ترا داغ محبت نہ چھپے گا
آئینے سے تصویر چھپائی نہیں جاتی
یا رب کہاں لے جاؤں میں حسرت زدہ دل کو
یہ لاش تو اب مجھ سے اٹھائی نہیں جاتی
آہوں سے کمی غم میں نہ ہوگی دل ناداں
پھونکوں سے کبھی آگ بجھائی نہیں جاتی
کیوں اشک ندامت نہ بہائیں جگرؔ آنکھیں
جو دل میں لگی ہے وہ بجھائی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.