اسی کے نین میں مورت سجن کی نت پھری ہوئے گی
اسی کے نین میں مورت سجن کی نت پھری ہوے گی
جگر کی کاٹ کر عینک جنے چک پر دھری ہوے گی
ریجھیں گے شاعراں سب سن سو اس کی خوش لطافت پر
سعادت کی بلندی چڑھ گگن کی مشتری ہوئے گی
پڑیں گے سرسری تو اس نزاکت ہور معنی پا
تو سب شعرا منے اس کون ابدلک سروری ہوئے گی
جولیا حاسد حسد دل میں کہ جوں تپ میں پیا پانی
سو اس کے پیٹ میں تپ کے حسد سوں تھرتھری ہوئے گی
تلازم قافیہ اس کا جو مضمون صاف اچھے گا تو
ہریالی کے وو جوں چر ہے سو بلبل کوں ہری ہوئے گی
لذت اس کی سخن فہماں چکھیں گے کر کے تحسیں تجھ
کہیں گے آفریں سارے سرس ہور رس بھری ہوے گی
لکھیا ہے مبتدی نے یوں یو مطلع نصرتیؔ کا لے
غزل یو کھن کے اوپر جا اندر کی اپچھری ہوئے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.