اسی کی دھن میں کہیں نقش پا گیا ہے مرا
اسی کی دھن میں کہیں نقش پا گیا ہے مرا
جو آ کے خواب میں در کھٹکھٹا گیا ہے مرا
گزر گیا ہے جو پہلو بچا کے مجھ سے تو کیا
نظر جھکا کے وہ گھر دیکھتا گیا ہے مرا
ہوں مضطرب تری گم گشتہ آرزو کے لیے
دکان دل سے در بے بہا گیا ہے مرا
اسیر گنبد بے در پڑا ہوں مدت سے
مرے ہی دل پہ وہ پہرہ بٹھا گیا ہے مرا
قدم قدم پہ دیار وفا کے رستے میں
مری زباں سے فسانہ سنا گیا ہے مرا
محیط ہے مرے دیوار و در پہ تنہائی
نہ جانے کون اسے گھر بتا گیا ہے مرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.