اٹھ کے کپڑے بدل گھر سے باہر نکل جو ہوا سو ہوا
اٹھ کے کپڑے بدل گھر سے باہر نکل جو ہوا سو ہوا
رات کے بعد دن آج کے بعد کل جو ہوا سو ہوا
جب تلک سانس ہے بھوک ہے پیاس ہے یہ ہی اتہاس ہے
رکھ کے کاندھے پہ ہل کھیت کی اور چل جو ہوا سو ہوا
خون سے تر بہ تر کر کے ہر رہ گزر تھک چکے جانور
لکڑیوں کی طرح پھر سے چولھے میں جل جو ہوا سو ہوا
جو مرا کیوں مرا جو لٹا کیوں لٹا جو جلا کیوں جلا
مدتوں سے ہیں غم ان سوالوں کے حل جو ہوا سو ہوا
مندروں میں بھجن مسجدوں میں اذاں آدمی ہے کہاں
آدمی کے لئے ایک تازہ غزل جو ہوا سو ہوا
- کتاب : Sheher Men Gaon (Pg. 377)
- Author : Shahid Mahili
- مطبع : Miaar Publications (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.