اٹھا کر برق و باراں سے نظر منجدھار پر رکھنا
دلچسپ معلومات
(سہ ماہی ادب ساز، دہلی، اپریل - جون ۲۰۰۷)
اٹھا کر برق و باراں سے نظر منجدھار پر رکھنا
ہمیشہ کے لیے یہ ہاتھ اب پتوار پر رکھنا
وصالی موسموں کی بازیابی چاہنے والو
بجائے شاخ گل دست طلب رخسار پر رکھنا
سر تخلیق تن کب اختراعی دھن نکل آئے
ذرا یہ ہونٹ تم بربط کے ٹوٹے تار پر رکھنا
وبال دوش تھا یہ تم کسی کونے پہ لکھ دینا
نمائش کے لیے جب سر ستون دار پر رکھنا
بقائے نوع انسانی کی خاطر چاہتا ہوں میں
اب اپنے آپ کو بارود کے انبار پر رکھنا
وہ کرنوں سے بھری دو پہریاں اب یاد آتی ہیں
فتادہ برگ اٹھانا سایہ اک اشجار پر رکھنا
زبیرؔ اقوام عالم میں بھی ہو تشہیر وحشت کی
گریبانوں کے یہ ٹکڑے خط آثار پر رکھنا
- کتاب : Alami Urdu Adab, Jild 27 (Pg. 153 (e)154)
- Author : Nand Kishor Vikram
- مطبع : Publishers and Advertisers, Krishn Nagar, Delhi, (October 2008)
- اشاعت : October 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.