Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فقیر کس درجہ شادماں تھے حضور کو کچھ تو یاد ہوگا

عبد الحمید عدم

فقیر کس درجہ شادماں تھے حضور کو کچھ تو یاد ہوگا

عبد الحمید عدم

MORE BYعبد الحمید عدم

    فقیر کس درجہ شادماں تھے حضور کو کچھ تو یاد ہوگا

    حضور کس درجہ مہرباں تھے حضور کو کچھ تو یاد ہوگا

    وہ مے کدہ تھا صنم کدہ تھا کہ باب جنت کھلے ہوئے تھے

    تمام شب آپ ہم کہاں تھے حضور کو کچھ تو یاد ہوگا

    وہاں بہاروں کے زمزمے تھے وہاں نگاروں کے جمگٹھے تھے

    وہاں ستاروں کے کارواں تھے حضور کو کچھ تو یاد ہوگا

    پہن کے پھولوں کے تاج سر پر حسین و شاداب مسندوں پر

    سبو بکف کون حکمراں تھے حضور کو کچھ تو یاد ہوگا

    مراحل راحت و اماں تھے مسائل ماہ و کہکشاں تھے

    مشاغل حرف و داستاں تھے حضور کو کچھ تو یاد ہوگا

    اگرچہ شوق و طلب تھے بے ساختہ ہم آغوشیوں پہ مائل

    کئی تکلف بھی درمیاں تھے حضور کو کچھ تو یاد ہوگا

    لطیف شامیں طبیعتوں کے ضمیر سے خوب آشنا تھیں

    حسیں سویرے مزاج داں تھے حضور کو کچھ تو یاد ہوگا

    نظر کی حد تک محیط تھا سلسلہ مہکتے ہوئے گلوں کا

    گلوں میں پریوں کے گھر نہاں تھے حضور کو کچھ تو یاد ہوگا

    عجیب سانچے کی کشتیاں بہہ رہی تھیں لہروں کے زیر و بم پر

    عجیب صورت کے بادباں تھے حضور کو کچھ تو یاد ہوگا

    الوہیت آپ اس حسیں اتفاق پر مسکرا رہی تھی

    صنم خداؤں کے میہماں تھے حضور کو کچھ تو یاد ہوگا

    جو واقعے تھے وہ گونجتے زمزموں کے مانند موجزن تھے

    جو خواب تھے سرو بوستاں تھے حضور کو کچھ تو یاد ہوگا

    کہیں کہیں سلسبیل و کوثر کی جوت موجود تھی زمیں پر

    کہیں کہیں عرش و آسماں تھے حضور کو کچھ تو یاد ہوگا

    شب محبت حضور کی کاکلوں کے کھلنے کے سلسلے میں

    عدمؔ کے اصرار کیا جواں تھے حضور کو کچھ تو یاد ہوگا

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے