اسی سلسلے میں غزل کہوں کہ میں عشق ہوں کہ میں عشق ہوں
اسی سلسلے میں غزل کہوں کہ میں عشق ہوں کہ میں عشق ہوں
یہی بازگشت سنا کروں کہ میں عشق ہوں کہ میں عشق ہوں
تو کہیں فریب تھا یا نہیں مجھے کیا پتا تو مجھے بتا
میں کہاں کہاں پہ ثبوت دوں کہ میں عشق ہوں کہ میں عشق ہوں
مجھے دیکھ دیکھ جلا کرے وہ دیے کی لو مرا کیا کرے
وہ تو آگ ہے اسے کیا کہوں کہ میں عشق ہوں کہ میں عشق ہوں
وہی بے ضرر وہی بے نوا اسی ایک در پہ پڑا ہوا
نہ میں ٹل سکوں نہ میں پل سکوں کہ میں عشق ہوں کہ میں عشق ہوں
مجھے کیا نوید وصال کی مجھے کیا خبر ترے حال کی
مجھے کب نصیب ہوا سکوں کہ میں عشق ہوں کہ میں عشق ہوں
نہیں کوئی مجھ میں کسر نہیں نہیں کوئی مجھ میں کمی نہیں
نہیں بن سکی مری بات یوں کہ میں عشق ہوں کہ میں عشق ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.