aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پھرتے ہیں کب سے در بدر اب اس نگر اب اس نگر اک دوسرے کے ہم سفر میں اور مری آوارگی

جاوید اختر

پھرتے ہیں کب سے در بدر اب اس نگر اب اس نگر اک دوسرے کے ہم سفر میں اور مری آوارگی

جاوید اختر

MORE BYجاوید اختر

    پھرتے ہیں کب سے در بدر اب اس نگر اب اس نگر اک دوسرے کے ہم سفر میں اور مری آوارگی

    نا آشنا ہر رہگزر نا مہرباں ہر اک نظر جائیں تو اب جائیں کدھر میں اور مری آوارگی

    ہم بھی کبھی آباد تھے ایسے کہاں برباد تھے بے فکر تھے آزاد تھے مسرور تھے دل شاد تھے

    وہ چال ایسی چل گیا ہم بجھ گئے دل جل گیا نکلے جلا کے اپنا گھر میں اور مری آوارگی

    جینا بہت آسان تھا اک شخص کا احسان تھا ہم کو بھی اک ارمان تھا جو خواب کا سامان تھا

    اب خواب ہے نے آرزو ارمان ہے نے جستجو یوں بھی چلو خوش ہیں مگر میں اور مری آوارگی

    وہ ماہ وش وہ ماہ رو وہ ماہ کام ہو بہو تھیں جس کی باتیں کو بہ کو اس سے عجب تھی گفتگو

    پھر یوں ہوا وہ کھو گئی تو مجھ کو ضد سی ہو گئی لائیں گے اس کو ڈھونڈ کر میں اور مری آوارگی

    یہ دل ہی تھا جو سہ گیا وہ بات ایسی کہہ گیا کہنے کو پھر کیا رہ گیا اشکوں کا دریا بہہ گیا

    جب کہہ کے وہ دل بر گیا تیرے لیے میں مر گیا روتے ہیں اس کو رات بھر میں اور مری آوارگی

    اب غم اٹھائیں کس لیے آنسو بہائیں کس لیے یہ دل جلائیں کس لیے یوں جاں گنوائیں کس لیے

    پیشہ نہ ہو جس کا ستم ڈھونڈیں گے اب ایسا صنم ہوں گے کہیں تو کارگر میں اور مری آوارگی

    آثار ہیں سب کھوٹ کے امکان ہیں سب چوٹ کے گھر بند ہیں سب گوٹ کے اب ختم ہیں سب ٹوٹکے

    قسمت کا سب یہ پھیر ہے اندھیر ہے اندھیر ہے ایسے ہوئے ہیں بے اثر میں اور مری آوارگی

    جب ہمدم و ہمراز تھا تب اور ہی انداز تھا اب سوز ہے تب ساز تھا اب شرم ہے تب ناز تھا

    اب مجھ سے ہو تو ہو بھی کیا ہے ساتھ وہ تو وہ بھی کیا اک بے ہنر اک بے ثمر میں اور مری آوارگی

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    کشور کمار

    کشور کمار

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے