واپس جو نہیں آئے گا میں وہ سفری ہوں
واپس جو نہیں آئے گا میں وہ سفری ہوں
اے دوست گلے لگ کہ چراغ سحری ہوں
اے حسن یہ انداز و ادا تجھ میں کہاں تھے
میں تیرے لیے آئینۂ عشوہ گری ہوں
بڑھتی ہوئی تحریک سیاست مجھے سمجھو
اعلان بغاوت پئے بیداد گری ہوں
دنیا کے لیے جو ہے اجالوں کا پیمبر
ظلمت کدۂ شب میں وہ نجم سحری ہوں
رنگینی و خوش پیرہنی ہے مرے دم سے
گلشن میں کلی تم میں نسیم سحری ہوں
حیرت سے نہ کیوں دیکھے مجھے سارا زمانہ
پروردۂ آغوش کمال بشری ہوں
تم بھی ہو اداؤں کی کشاکش میں گرفتار
کیا فکر جو میں قیدیٔ آشفتہ سری ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.