وفا کی فصل پھر بونے چلی ہوں
وفا کی فصل پھر بونے چلی ہوں
میں کیا پاؤں گی بس کھونے چلی ہوں
جنوں کی حد سے بھی آگے قدم ہے
نہ جانے اور کیا ہونے چلی ہوں
یہ ممکن تو نظر آتا نہیں ہے
انا کو اپنی میں دھونے چلی ہوں
سمندر آ گیا میرے مقابل
جب اس نے دیکھا میں رونے چلی ہوں
یہی نیکی مجھے زندہ رکھے گی
کہ بوجھ اوروں کا میں ڈھونے چلی ہوں
رہی ہوں مضطرب خود کو بھی پا کر
پھر اپنے آپ کو کھونے چلی ہوں
اتر آئی ہے یاد آنکھوں میں تیری
میں تیرے واسطے سونے چلی ہوں
بہت ہے بارش آلام رومیؔ
حفاظت کو کسی کونے چلی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.