وفا و مہر و الطاف و کرم تھے ہم عناں کیا کیا
وفا و مہر و الطاف و کرم تھے ہم عناں کیا کیا
ہوئے ہیں اپنے ہی دل سے مگر ہم بد گماں کیا کیا
پر پرواز نیلا آسماں منزل ستاروں کی
کٹے شہ پر تو یاد آنے لگیں جولانیاں کیا کیا
یہ اپنا دل جو اب آسیب خاموشی کا مسکن ہے
کبھی گزرے تھے اس سونی ڈگر سے کارواں کیا کیا
سکوت نیم شب کی آہٹیں اور رات کا جادو
یہ منظر ساتھ لے آیا تری دلداریاں کیا کیا
جہاں اہل نظر اہل ہنر کی حکمرانی تھی
وہاں منقار زیر پر ہیں بیٹھے نکتہ داں کیا کیا
اب اپنے گھر کا بھی احوال لب پر لا نہیں سکتے
کیا کرتے تھے ہم احوال عالم کا بیاں کیا کیا
عجب تیرہ شبی سے اب رہ و رسم جنوں ٹھہری
ہوئے نسیاں کے پردے میں مہ و انجم نہاں کیا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.