وہاں کرتا رہوں گا اب یہاں کرتا رہوں گا
وہاں کرتا رہوں گا اب یہاں کرتا رہوں گا
رہوں گا میں جہاں بے تابیاں کرتا رہوں گا
کبھی میں آسمانوں کو زمیں پر لاد دوں گا
کبھی اپنی زمیں کو آسماں کرتا رہوں گا
ملی ہے زندگی مجھ کو تو کچھ کرنا ہی ہوگا
یقیں کرتا رہوں گا یا گماں کرتا رہوں گا
ملے گا ملک خوبی یا متاع سرگرانی
میں اپنے نام کا سکہ رواں کرتا رہوں گا
سناؤں گا کبھی قصے پرانے معرکوں کے
کبھی تصنیف تازوں داستاں کرتا رہوں گا
کروں گا کچھ جتن ان کو مثالی بھی بناؤں
اگر آباد تازہ بستیاں کرتا رہوں گا
میں خود ساحل پہ بیٹھوں گا کنار عافیت میں
اجارے پر سفینوں کو رواں کرتا رہوں گا
ہمیں اب نیند میں بھی جاگتے رہنا پڑے گا
کہ اس نے کہہ دیا ہے امتحاں کرتا رہوں گا
اگر لکھواؤ گے خط اس کو تم میرے قلم سے
یہ خدمت مفت میں اے مہرباں کرتا رہوں گا
رہے وہ گوش بر آواز یا سو جائے مدحتؔ
یہ میرا قصۂ غم ہے بیاں کرتا رہوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.