وہاں تو روز ستارا نیا چمکتا ہے
وہاں تو روز ستارا نیا چمکتا ہے
یہاں بس ایک ہی جگنو ہے جو سسکتا ہے
اسے تو وقت نے خاموشیاں ہی بخشی ہیں
جو اپنی راہ بدلتا ہے اور بھٹکتا ہے
وہ ایک جھوٹ تھا جو روشنی میں آ پہنچا
یہ ایک سچ ہے اندھیروں میں جو بھٹکتا ہے
تو کس خیال میں کس سوچ میں ہے فکر نہ کر
کہ میرا زخم ترا ظلم چھپ تو سکتا ہے
لگا لیے ہیں جو میں نے بھی موسمی چہرے
تو میرے گھر میں بھی سورج سا اک چمکتا ہے
نیازیؔ آج اس آتش بدن کی یاد آئی
کہ جس کے نام سے شعلہ سا اک لپکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.