وہی گیسوؤں کی اڑان ہے وہی عارضوں کا نکھار ہے
وہی گیسوؤں کی اڑان ہے وہی عارضوں کا نکھار ہے
یہ کسی کی شان ورود ہے کہ مری نظر کا وقار ہے
تری خود پسند نوازشیں مرا جی لبھا کے گزر گئیں
مگر اف یہ دیدۂ مطمئن جو گدائے راہ گزار ہے
ابھی کونپلوں میں وہ رس کہاں جو گلوں کا روپ بدل سکے
ابھی گل فروش کے ہاتھ سے ہمیں احتیاج بہار ہے
مری سادگی کے خلوص نے تجھے بخش دی وہ برہنگی
جو نفس نفس کی ہے تشنگی جو نظر نظر کی پکار ہے
یہی دل فریب تجلیاں مجھے دو جہاں سے عزیز ہوں
مگر اے جمال سحر نما مرا گھر جو تیرہ و تار ہے
غم ذات سے مری زندگی غم کائنات میں ڈھل گئی
کسی بزم ناز میں کھو کے بھی مجھے کائنات سے پیار ہے
- کتاب : Kalam Qateel Shifai (Pg. 84)
- Author : Qateel Shifai
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.