وہی ہے گردش دوراں وہی لیل و نہار اب بھی
وہی ہے گردش دوراں وہی لیل و نہار اب بھی
رہا کرتا ہے روز و شب کسی کا انتظار اب بھی
کبھی دن بھر تری باتیں کبھی یادوں بھری راتیں
تری فرقت میں جینے کے بہانے ہیں ہزار اب بھی
ترا جلوہ جو پا جاتی چمن میں جا کے اٹھلاتی
بھکارن بن کے بیٹھی ہے ترے در پر بہار اب بھی
خوشی ہر چند ہے طاری گئی غم کی گراں باری
چھلک جاتی ہیں آنکھیں عادتاً بے اختیار اب بھی
ہوئے ہیں منتشر ورنہ ستم گر تم سے کیا ڈرنا
ہماری ٹھوکروں میں ہے تمہارا اقتدار اب بھی
اگر اخلاقؔ سے ملتے محبت کے چمن کھلتے
نہ بنتی بزم یاراں ایک گاہ کار زار اب بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.