وہی خرابۂ امکاں وہی سفال قدیم
ہمک رہا ہے کہیں دل میں اک خیال قدیم
کھڑا ہوں جیسے ابھی تک ازل کے زینے پر
نظر میں ہے وہی نظارۂ جمال قدیم
فراق رات میں زندہ رہے کہ زندہ تھی
ہماری روح میں سرشارئ وصال قدیم
مرا وجود حوالہ ترا ہوا آخر
تو کھا گیا نا مجھے تو مرے سوال قدیم
یہ حبس وقت یہ لا انتہا گھٹن کی رتیں
برس کے کھل بھی کبھی ابر احتمال قدیم
سعیدؔ کہنے کو کیا کچھ بدل گیا لیکن
وہی ہے تو وہی زندان ماہ و سال قدیم
- کتاب : duniyaa zaad (Pg. 211)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.