وہی محترم رہے شہر میں جو تفاوتوں میں لگے رہے
وہی محترم رہے شہر میں جو تفاوتوں میں لگے رہے
جنہیں پاس عزت حرف تھا وہ ریاضتوں میں لگے رہے
انہیں تم درازیٔ عمر کی نہیں، حوصلے کی دعائیں دو
وہ جو ایک نسبت بے اماں کی حفاظتوں میں لگے رہے
مرے ہاتھ میں ترے نام کی وہ لکیر مٹتی چلی گئی
مرے چارہ گر مرے درد کی ہی وضاحتوں میں لگے رہے
انہیں بے یقینیٔ صبح کی میں دلیل دوں بھی تو کس طرح
وہ جو ابتدا میں ہی انتہا کی ضمانتوں میں لگے رہے
تری حیرتیں تری آنکھ میں ہی تمام عمر پڑی رہیں
تری شاعری کے سبھی ہنر تو شکایتوں میں لگے رہے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 11.12.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.