وہی زخم سا وہی گرد سی وہی داغ سے
وہی زخم سا وہی گرد سی وہی داغ سے
ترا دشت ملتا ہے کس قدر مرے باغ سے
کوئی ایسی راکھ بھری ہے میرے وجود میں
یہ چراغ جلتا نہیں کسی بھی چراغ سے
تجھے اس لیے میں انڈیلتا نہیں دفعتاً
کہیں تو چھلک ہی نہ جائے دل کے ایاغ سے
کوئی بات بھولنی ہو تو کیا ہے طریق کار
کبھی پوچھ میرے لیے ہی اپنے دماغ سے
یہ جھگڑتی آنکھیں بگڑتی نیند الجھتے خواب
وہی محویت ہی بھلی تھی ایسے فراغ سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.