وہی ضد ان کو ہے وہی ہے ہٹ
وہی ضد ان کو ہے وہی ہے ہٹ
ان کی چاہی نہیں ہے یہ جھنجھٹ
پاؤں کی میرے جو سنی آہٹ
ہوئے داخل مکان میں جھٹ پٹ
شوخ کتنا کیا ہے پیر مغاں
مغبچے ہو گئے بڑ منہ پھٹ
کوئی پہلو نظر نہیں آتا
دیکھیے بیٹھے اونٹ کس کروٹ
یاد کرتے نہیں کبھی وہ ہمیں
نام کی ان کے ہاں لگی ہے رٹ
زیب محفل ہے ماہ رخ میرا
ہر طرف ہے ستاروں کا جھرمٹ
جلوہ گہ میں عجب کرشمہ ہے
یاد کرتے ہی آ گئے جھٹ پٹ
جلوہ فرما وہ گل ہے گلشن میں
ہر روش پر لگے ہوئے ہیں ٹھٹ
ان کو پردے میں بھی حجاب رہا
ہے نمایاں نقاب میں گھونگھٹ
نالۂ دل چراغ روشن ہے
کوہ آتش فشاں کی ہے یہ لپٹ
بادۂ ناب قسمت اغیار
ساقیؔ زار کو ملے تلچھٹ
- کتاب : Kulliyat-e-Saaqi (Pg. e-67 p-64)
- Author : Pandit Jawahar Nath Saqi
- مطبع : Pandit Jawahar Nath Saqi (1926)
- اشاعت : 1926
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.