وحشت دل نے کہیں کا بھی نہ رکھا مجھ کو
وحشت دل نے کہیں کا بھی نہ رکھا مجھ کو
پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
MORE BYپنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
وحشت دل نے کہیں کا بھی نہ رکھا مجھ کو
دیکھنا ہے ابھی کیا کہتی ہے دنیا مجھ کو
اثر قید تعین سے بھی آزاد ہے دل
کس طرح بند علایق ہو گوارا مجھ کو
لینے بھی دے ابھی موج لب ساحل کے مزے
کیوں ڈبوتی ہے ابھرنے کی تمنا مجھ کو
خواہش دل تھی کہ ملتا کہیں سودائے جنوں
میں نے کیا مانگا تھا قسمت نے دیا کیا مجھ کو
تیری بے پردگیٔ حسن نے آنکھیں کھولیں
تنگ دامانیٔ نظارہ تھی پردا مجھ کو
آخری دور میں مدہوش ہوا تھا لیکن
لغزش پا نے مری خوب سنبھالا مجھ کو
عمر ساری تو کٹی دیر و حرم میں اے شوقؔ
اس پہ سجدہ بھی تو کرنا نہیں آیا مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.