وحشت کے سو رنگ دکھانے والا میں
وحشت کے سو رنگ دکھانے والا میں
خود اپنی زنجیر بنانے والا میں
روز کنواں کھودوں تو پیاس بجھاؤں روز
دریاؤں سے پیاس بجھانے والا میں
ماضی کے بے برگ شجر پر بیٹھا ہوں
مستقبل کے گیت سنانے والا میں
کیسے ممکن ہے اپنوں پر وار کروں
دشمن کی چوٹیں سہلانے والا میں
اندر اندر درد کی لہریں اوپر سے
ہر دم ہنسنے اور ہنسانے والا میں
باغوں کو ویران بنانے والے لوگ
صحراؤں میں پھول کھانے والا میں
صدیوں سے مسموم ہوا کی زد پر ہوں
امیدوں کی فضل اگانے والا میں
دیکھو کب تک پاؤں جمائے رہتا ہوں
اونچی لہروں سے ٹکرانے والا میں
- کتاب : Hari Sonahri Khak (Ghazal) (Pg. 91)
- Author : Mahir Abdul Hayee
- مطبع : Bazme-e-Urdu,Mau (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.