ویسے تم اچھی لڑکی ہو
لیکن میری کیا لگتی ہو
میں اپنے دل کی کہتا ہوں
تم اپنے دل کی سنتی ہو
جھیلوں جیسی آنکھوں والی
تم بے حد گہری لگتی ہو
موج بدن میں رنگ ہیں اتنے
لگتا ہے رنگوں سے بنتی ہو
پھول ہوئے ہیں ایسے روشن
جیسے ان میں تم ہنستی ہو
جنگل ہیں اور باغ ہیں مجھ میں
تم ان سے ملتی جلتی ہو
یوں تو بشر زادی ہو لیکن
خوشبو جیسی کیوں لگتی ہو
اکثر سوچتا رہتا ہوں میں
خلوت میں تم کیا کرتی ہو
وہ قریہ آباد ہمیشہ
جس قریے میں تم رہتی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.