وقت شب گم ہوا سایہ تو مجھے یاد آیا
وقت شب گم ہوا سایہ تو مجھے یاد آیا
ہو گیا اپنا پرایا تو مجھے یاد آیا
میری بربادی میں تھا ہاتھ کوئی پوشیدہ
اس نے جب ہاتھ ملایا تو مجھے یاد آیا
تلخیٔ دوراں نہیں بدلے گی یہ تلخیٔ مے
جام جب سامنے آیا تو مجھے یاد آیا
ریت ہی ریت نظر آتی تھی تا حد نظر
اب کے سیلاب جو آیا تو مجھے یاد آیا
ٹوٹے گھر میں وہ تھکا ہارا کبوتر سر شام
گھونسلہ ڈھونڈنے آیا تو مجھے یاد آیا
زندگی صرف کڑی دھوپ سفر لمبا ہے
کہیں سایہ نظر آیا تو مجھے یاد آیا
اس اندھیرے میں کہیں ہوگا اجالا کچھ تو
میں نے دل اپنا جلایا تو مجھے یاد آیا
میرا احساس ابھی مردہ نہیں ہے شاید
اس نے جب مجھ کو رلایا تو مجھے یاد آیا
صرف مطلب کے غرض کے ہیں یہاں سب رشتے
اس نے احسان جتایا تو مجھے یاد آیا
ایک ویرانی ہے سناٹا ہے اور کچھ بھی نہیں
شہر میں اپنے جب آیا تو مجھے یاد آیا
بے یقینی مرے احساس کا سرمایہ ہے
وہ مرے سامنے آیا تو مجھے یاد آیا
زندگی عہد گزشتہ کی پرانی تقصیر
دور حاضر نے ستایا تو مجھے یاد آیا
بے ثباتی ہی حقیقت ہے جہاں میں یارو
دل کا بھی زخم بھر آیا تو مجھے یاد آیا
دل سے کچھ اس کا تعلق نہیں رسماً مجھ کو
دور تک چھوڑنے آیا تو مجھے یاد آیا
کٹ گئی عمر بھٹکتے ہی بھٹکتے حیرتؔ
راستہ جب نظر آیا تو مجھے یاد آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.