وقت کی بازگشت سے کب یہ ہوا کہ ڈر گئے
وقت کی بازگشت سے کب یہ ہوا کہ ڈر گئے
درد کی دھوپ ڈھل گئی ہجر کے دن گزر گئے
تیز قدم نکل گئے دھوپ کی سرحدوں سے دور
راہ کی چھاؤں دیکھ کر سست قدم ٹھہر گئے
لوگ بھی ہیں نئے نئے شہر بھی ہیں نئے نئے
باتیں وہ کھو گئیں کہاں رستے وہ سب کدھر گئے
بارش رنگ و نور سے جان چمن میں پڑ گئی
پھول تمام کھل اٹھے پیڑ سبھی نکھر گئے
لے کے چلے تھے نرمیاں گھر سے گلوں کی صبح کو
برگ خزاں تھے شام جب لوٹ کے اپنے گھر گئے
ہم کو ہوائے وقت نے دی ہے شکست بارہا
سیپ کی طرح بند تھے گل کی طرح بکھر گئے
شعر لکھوں تو کس طرح نظم کہوں تو کیوں بھلا
میری زبان چھن گئی ہاتھ مرے کتر گئے
توڑنا تھیں روایتیں موڑنا تھیں حکایتیں
لوگ وہ خود پسند تھے ہنستے ہوئے جو مر گئے
- کتاب : Kulliyat-e-Asad Badayuni (Pg. 60)
- Author : Asad Badayuni
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu language-NCPUL (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.