وقت کی انگلی پکڑے رہنا اچھا لگتا ہے
وقت کی انگلی پکڑے رہنا اچھا لگتا ہے
ہم کو چلتے پھرتے رہنا اچھا لگتا ہے
ایک سمندر لاکھوں دریا دل میں اک طوفان
شام و سحر یوں ملتے رہنا اچھا لگتا ہے
کتنی راتیں سوتے سوتے گزریں خوابوں میں
لیکن اب تو جگتے رہنا اچھا لگتا ہے
سچ کے دروازے پر دستک دیتا رہتا ہوں
آگ کی لپٹیں اوڑھے رہنا اچھا لگتا ہے
پھولوں کے کھلنے کا موسم دور تلک لیکن
غنچہ غنچہ سمٹے رہنا اچھا لگتا ہے
لمحہ لمحہ پل پل میں نے تم سے باتیں کیں
پاس تمہارے بیٹھے رہنا اچھا لگتا ہے
سورج اوڑھا تارے اوڑھے اوڑھے دن اور رات
ہم کو جلتے بجھتے رہنا اچھا لگتا ہے
تنہائی میں بیٹھ کے پہروں تم سے باتیں کیں
ہم کو غزلیں پڑھتے رہنا اچھا لگتا ہے
کتنے سارے چہرے بدلے لیکن اب کھلرؔ
ایک سلیقہ اوڑھے رہنا اچھا لگتا ہے
- کتاب : Dhund Mein Amaan (Pg. 44)
- Author : Vishal Khullar
- مطبع : Insha Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.