وقتی یہ حساب ظلم کب ہے
وقتی یہ حساب ظلم کب ہے
تاریخ کے حافظے میں سب ہے
ہم پہلے بھی کم دکھی نہیں تھے
یہ حال کبھی نہ تھا جو اب ہے
جانوں کو لگا شدید آزار
سنگین ہی کچھ اس کا سبب ہے
وہ رت ہے نہ اب وہ ہم نوا ہیں
اب نوحۂ خو گری ہی کار لب ہے
احساس کے بند ٹوٹتے ہیں
لیکن یہ شکستگی عجب ہے
دل جلتا ہے کچھ کھلے بھی آخر
کب تک یہ تمازت غضب ہے
کیا موت ہی اب ہے چارۂ جاں
ہر لمحۂ عمر خوں طلب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.