وصل کی شب میں بھی ہم باہم دگر رویا کئے
وصل کی شب میں بھی ہم باہم دگر رویا کئے
کریم الدین صنعت مرادآبادی
MORE BYکریم الدین صنعت مرادآبادی
وصل کی شب میں بھی ہم باہم دگر رویا کئے
میں جدائی سے وہ میرے حال پر رویا کئے
اس نے زانو غیر کا اپنے رکھا جب زیر سر
اپنے زانو پر ہم اپنا رکھ کے سر رویا کئے
اس نے آنسو غیر کے پونچھے جب اپنے ہاتھ سے
ہم نشیں یہ ماجرا ہم دیکھ کر رویا کئے
ہو گیا مشکل مری مژگاں سے مژگاں کا ملاپ
حائل اک دریا ہوا ہم اس قدر رویا کئے
سرخ رو بے آبروئی میں بھی ہم صنعتؔ رہے
خشک جب آنسو ہوئے لخت جگر رویا کئے
- کتاب : Noquush (Pg. B-410 E420)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.