وصل کی ان بتوں سے آس نہیں
وصل کی ان بتوں سے آس نہیں
کہ ٹکے دکشنا کو پاس نہیں
امتحان وفا پہ کرب فراق
پاس ہیں ہائے اور پاس نہیں
نفس کو مار کر ملے جنت
یہ سزا قابل قیاس نہیں
دم میں یہ آنا اور جانا کیا
آپ انساں ہیں کچھ حواس نہیں
خوف ویراں ہوا ہے خانۂ دل
آس کیسی کہ یاں تو یاس نہیں
کعبہ میں جا کے کیا کریں زاہد
واں کی آب و ہوا ہی راس نہیں
شاعری ہے مری کہ سحر حلال
بھلا کہہ دیں تو حق شناس نہیں
پاؤں کس سے مذاق شعر کی داد
آج فیضیؔ و کالیداسؔ نہیں
جام خورشید میں ہے آب حیات
رام رنگی کا یہ گلاس نہیں
کیفیؔ اور جام بادہ سے انکار
تم کو کچھ نام کا بھی پاس نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.