وطن نصیب کہاں اپنی قسمتیں ہوں گی
وطن نصیب کہاں اپنی قسمتیں ہوں گی
جہاں بھی جائیں گے ہم ساتھ ہجرتیں ہوں گی
کبھی تو صاحب دیوار و در بنیں گے ہم
کبھی تو سر پہ ہمارے نئی چھتیں ہوں گی
یہ اشک تیرے مرے رائیگاں نہ جائیں گے
انہیں چراغوں سے روشن محبتیں ہوں گی
تری ادا میں ہے انکار بھی اجازت بھی
جو ہم ملیں گے تو دوری نہ قربتیں ہوں گی
عمل درست کریں اپنے رہنمائے کرام
کہوں گا صاف تو سب کو شکایتیں ہوں گی
ہم ان کے سامنے سچ بولنے کے مجرم ہیں
ہمیں پہ وقت کی ساری عنایتیں ہوں گی
ہمیں تو اپنے مسائل کا حل بھی ہے درکار
تمہارے پاس تو خالی بشارتیں ہوں گی
وہاں پہ قافلے بھٹکیں گے طے ہے یہ منظرؔ
جہاں اصول سے خالی قیادتیں ہوں گی
ابھی تو قید ہیں جذبوں کی آندھیاں دل میں
ہمارا صبر جو توڑا قیامتیں ہوں گی
- کتاب : Zindagi (Pg. 43)
- Author : Manzar Bhopali
- مطبع : Nasir Publicans, Urdu Bazar Krachi (P.K.) (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.