ویراں تھی رات چاند کا پتھر سیاہ تھا
ویراں تھی رات چاند کا پتھر سیاہ تھا
یا پردۂ نگاہ سراسر سیاہ تھا
ٹوٹے ہوئے مکاں کی ادا دیکھتا کوئی
سر سبز تھی منڈیر کبوتر سیاہ تھا
میں ڈوبتا جزیرہ تھا موجوں کی مار پر
چاروں طرف ہوا کا سمندر سیاہ تھا
نشہ چڑھا تو روشنیاں سی دکھائی دیں
حیران ہوں کہ موت کا ساغر سیاہ تھا
وہ خواب تھا کہ واہمہ بس اتنا یاد ہے
باہر سفید و سرخ تھا اندر سیاہ تھا
چمکا کہیں نہ ریت کا ذرہ بھی رات بھر
صحرائے انتظار برابر سیاہ تھا
اس طرح بادلوں کی چھتیں چھائی تھیں ظفرؔ
سہمی ہوئی زمین تھی منظر سیاہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.