وہ اکثر باتوں باتوں میں اغیار سے پوچھا کرتے ہیں
وہ اکثر باتوں باتوں میں اغیار سے پوچھا کرتے ہیں
یہ سر بہ گریباں دیوانے کس شے کا تقاضا کرتے ہیں
اک دن تھا کہ ساحل پر بیٹھے طوفاں پہ تبسم کرتے تھے
اب مایوسی کے عالم میں ساحل کا تماشا کرتے ہیں
خطرہ ہے وفا کے لٹنے کا مجبورئ دل بھی لازم ہے
جینے کی تمنا کرتے ہیں مرنے کا تقاضا کرتے ہیں
معصوم ستم گر کی باتیں مظلوم ادا کے افسانے
یوں رات بسر ہو جاتی ہے یوں دل کا مداوا کرتے ہیں
جب نادانی کا عالم تھا حاصل کی تمنا کرتے تھے
اب دل میں آگ لگاتے ہیں شعلوں کا تماشا کرتے ہیں
اپنے میں رہے تو رسوائی اپنے سے گئے تو سودائی
ہم مدت سے دیوانگئ دنیا کا تماشا کرتے ہیں
- کتاب : kulliyat-e-zahiir (Pg. 38)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.