وہ بات کیا تھی کہ جس کا اثر نہیں جاتا
وہ بات کیا تھی کہ جس کا اثر نہیں جاتا
کسی کا ذہن تری بات پر نہیں جاتا
زمیں کے اتنے سے ٹکڑے پہ اتنی دیواریں
کہ ایک شخص ادھر سے ادھر نہیں جاتا
وہ چاند تار گریباں میں جا کے اٹکا ہے
تمام آسماں دامن میں بھر نہیں جاتا
ستم کے ہاتھ تھے اور آسماں کو چھوتے تھے
ذرا جھکا دیا ہوتا تو سر نہیں جاتا
وہی لپک ہے سناں میں چمک ہے خنجر میں
اگرچہ میرے قبیلے کا ڈر نہیں جاتا
گماں کے ہاتھ سے مشعل کہاں پہ جا کے گری
اگر میں اپنی حدوں سے گزر نہیں جاتا
کچھ اور تیری طرف سے امید رکھتا ہوں
میں اس طرح کی عنایات پر نہیں جاتا
وہ تم ہی تھے جو بسر کر گئے عتیق اللہ
جہاں سے اتنا کوئی بے خبر نہیں جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.