وہ بدن ماہتاب جیسا ہے
وہ بدن ماہتاب جیسا ہے
روشنی کے نصاب جیسا ہے
چاند کو ڈھک رہا ہے جو بادل
تیرے رخ پر نقاب جیسا ہے
مجھ کو پڑھنے کی تو اجازت دے
تیرا چہرہ کتاب جیسا ہے
پی لیا جام کس کی آنکھوں سے
نشہ مجھ پر شراب جیسا ہے
میں یہ کس شہر میں چلا آیا
لمحہ لمحہ عذاب جیسا ہے
روئے جاناں تو بے مثالی ہے
کیسے کہہ دوں گلاب جیسا ہے
ذکر ماضی کا کیا کریں رضوانؔ
ذہن میں اب یہ خواب جیسا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.