وہ دیکھنے ہمیں ٹک بیماری میں نہ آیا
وہ دیکھنے ہمیں ٹک بیماری میں نہ آیا
سو بار آنکھیں کھولیں بالیں سے سر اٹھایا
گلشن کے طائروں نے کیا بے مروتی کی
یک برگ گل قفس میں ہم تک نہ کوئی لایا
بے ہیچ اس کا غصہ یارو بلائے جاں ہے
ہرگز منا نہ ہم سے بہتیرا ہی منایا
قد بلند اگرچہ بے لطف بھی نہیں ہے
سرو چمن میں لیکن اندازہ وہ نہ پایا
نقشہ عجب ہے اس کا نقاش نے ازل کے
مطبوع ایسا چہرہ کوئی نہ پھر بنایا
شب کو نشے میں باہم تھی گفتگوئے درہم
اس مست نے جھنکایا یعنی بہت جھکایا
دل بستگی میں کھلنا اس کا نہ اس سے دیکھا
بخت نگوں کو ہم نے سو بار آزمایا
عاشق جہاں ہوا ہے بے ڈھنگیاں ہی کی ہیں
اس میرؔ بے خرد نے کب ڈھب سے دل لگایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.