وہ ڈھل رہا ہے تو یہ بھی رنگت بدل رہی ہے
وہ ڈھل رہا ہے تو یہ بھی رنگت بدل رہی ہے
زمین سورج کی انگلیوں سے پھسل رہی ہے
جو مجھ کو زندہ جلا رہے ہیں وہ بے خبر ہیں
کہ میری زنجیر دھیرے دھیرے پگھل رہی ہے
میں قتل تو ہو گیا تمہاری گلی میں لیکن
مرے لہو سے تمہاری دیوار گل رہی ہے
نہ جلنے پاتے تھے جس کے چولھے بھی ہر سویرے
سنا ہے کل رات سے وہ بستی بھی جل رہی ہے
میں جانتا ہوں کہ خامشی میں ہی مصلحت ہے
مگر یہی مصلحت مرے دل کو کھل رہی ہے
کبھی تو انسان زندگی کی کرے گا عزت
یہ ایک امید آج بھی دل میں پل رہی ہے
- کتاب : tarkash (Pg. 66)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.