وہ دلاور جو سیہ شب کے شکاری نکلے
وہ دلاور جو سیہ شب کے شکاری نکلے
وہ بھی چڑھتے ہوئے سورج کے پجاری نکلے
سب کے ہونٹوں پہ مرے بعد ہیں باتیں میری
میرے دشمن مرے لفظوں کے بھکاری نکلے
اک جنازہ اٹھا مقتل میں عجب شان کے ساتھ
جیسے سج کر کسی فاتح کی سواری نکلے
ہم کو ہر دور کی گردش نے سلامی دی ہے
ہم وہ پتھر ہیں جو ہر دور میں بھاری نکلے
عکس کوئی ہو خد و خال تمہارے دیکھوں
بزم کوئی ہو مگر بات تمہاری نکلے
اپنے دشمن سے میں بے وجہ خفا تھا محسنؔ
میرے قاتل تو مرے اپنے حواری نکلے
- کتاب : Urdu Adab (Pg. 58)
- Author : Iqbal Hussain
- مطبع : Iqbal Hussain Publishers (Jan, Feb. Mar 1996)
- اشاعت : Jan, Feb. Mar 1996
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.