وہ ایک لمحہ کہ مشکل سے کٹنے والا تھا
وہ ایک لمحہ کہ مشکل سے کٹنے والا تھا
میں تنگ آ کے زمیں میں سمٹنے والا تھا
مرا وجود مزاحم تھا چاروں جانب سے
اسی لیے تو میں رستے سے ہٹنے والا تھا
میں تخت عشق پہ فائز تھا جانتا تھا کہاں
کہ ایک دن مرا تختہ الٹنے والا تھا
جو بات کی تھی ہوا میں بکھرنے والی تھی
جو خط لکھا تھا وہ پرزوں میں بٹنے والا تھا
یہ انتہا تھی کہ اک روز میں بھی دانستہ
غبار بن کے ہوا سے لپٹنے والا تھا
پھر اک صدا پہ مجھے فیصلہ بدلنا پڑا
میں یوں تو اس کی گلی سے پلٹنے والا تھا
نسیمؔ تازہ ہوا نے دیا تھا مجھ کو پیام
غبار دل پہ جو چھایا تھا چھٹنے والا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.