وہ ایک شخص کہ جو آفتاب جیسا ہے
وہ ایک شخص کہ جو آفتاب جیسا ہے
قریب آئے تو تازہ گلاب جیسا ہے
خدا کرے کہ کبھی بھی نہ ٹوٹنے پائے
یہ تیرا میرا ملن ایک خواب جیسا ہے
ذرا بھی تیز ہوا ہو تو کانپ اٹھتا ہے
وہ خوش جمال تو شاخ گلاب جیسا ہے
کچھ ایسے لگتا ہے جیسے گزر گئیں صدیاں
تری جدائی کا موسم عذاب جیسا ہے
سمے کے تیز بگولوں کی زد میں ٹھہرا ہوں
مرے وجود کا دریا حباب جیسا ہے
تری جبیں پہ عبارت ہے دین عشق نیازؔ
ترا وجود مقدس کتاب جیسا ہے
- کتاب : Abr, Hawa aur Barish (Pg. 94)
- Author : Niyaz Hussain Lakhvira
- مطبع : Mavaraa Publications (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.