وہ گل بدن ہے سراپا گلاب جیسا ہے
جہان حسن میں وہ آفتاب جیسا ہے
ہزاروں رنگ سمیٹے ہوئے ہے آنکھوں میں
وہ شاعری کی مکمل کتاب جیسا ہے
سنوار دیتا ہے وہ ساری مشکلیں میری
ہر اک سوال ہی اس کا جواب جیسا ہے
وہ رو بہ رو ہو تو بس دیکھتے رہو اس کو
کہ اس کو دیکھنا کار ثواب جیسا ہے
زمانہ کچھ نہیں سمجھے گا بس پئے جاؤ
کہ زہر غم کا نشہ بھی شراب جیسا ہے
کسی مقام پے ٹھہرا ہے اور نہ ٹھہرے گا
کہ دل کا حال بھی خانہ خراب جیسا ہے
ہر ایک لفظ ہے ساگرؔ کا قیمتی موتی
وہ رکھ رکھاؤ میں اب بھی نواب جیسا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.