وہ ہے آگ وہ پانی ہے
وہ ہے آگ وہ پانی ہے
سب کی ایک کہانی ہے
ان کھنڈرات کے نیچے بھی
جاری نقل مکانی ہے
کوئی میری عمر بتائے
بچپن ہے کہ جوانی ہے
آئینے ہیں گرد آلود
اور خطہ بارانی ہے
گھر کا نقشہ ہے تیار
اب زنجیر بنانی ہے
ہاتھ ہمارے زخمی ہیں
اور چٹان گرانی ہے
کوئی سپنا بھی دیکھو
ویرانی ویرانی ہے
میرے گھر کا سناٹا
میری ہی بے دھیانی ہے
ہجر کو ہجر نہ کہنا بھی
محسنؔ بے ایمانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.