وہ ہمکنار ہے جام شراب ہاتھ میں ہے
وہ ہمکنار ہے جام شراب ہاتھ میں ہے
بغل میں چاند ہے اور آفتاب ہاتھ میں ہے
پلا کے پیر کو ساغر جواں بناتا ہے
مزہ ہے پیر مغاں کے شباب ہاتھ میں ہے
بر آئی آج مرے دل کی آرزو صد شکر
کہ دامن آپ کا روز حساب ہاتھ میں ہے
یہ آئے کس کے قدم دست موج سے دریا
لئے ہوئے جو کلاہ حباب ہاتھ میں ہے
عرق وصال میں پونچھا ہے گل سے گالوں کو
یہی ہے وجہ کہ بوئے گلاب ہاتھ میں ہے
بن آئی ہے مرے دست ہوس کی وصل کی شب
حنا لگائے جو وہ مست خواب ہاتھ میں ہے
ہوا سے تیز وہ آتا ہے نامہ بر میرا
نیاز نامے کا میرے جواب ہاتھ میں ہے
کھلے ہیں گل گل عارض کے وصف میں سر دست
قلم مرا ہے کہ شاخ گلاب ہاتھ میں ہے
حفیظؔ آپ کا دیوان یہ ہوا مقبول
کہ جس کو دیکھو لیے یہ کتاب ہاتھ میں ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jaunpuri (Pg. Ghazal Number-240 Page Number-209)
- Author : Tufail Ahmad Ansari
- مطبع : Qaumi Council Baraye Farogh-e-urdu Zaban (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.