وہ اک حسیں کبھی تنہا نہیں نکلتا ہے
وہ اک حسیں کبھی تنہا نہیں نکلتا ہے
کہ جیسے چاند اکیلا نہیں نکلتا ہے
ہر آدمی سے وفا کی امید مت رکھو
ہر اک زمین سے سونا نہیں نکلتا ہے
گھروں میں چاروں طرف قمقمے تو روشن ہیں
مگر دلوں سے اندھیرا نہیں نکلتا ہے
کچھ امتحان فقط امتحان ہوتے ہیں
ہر امتحاں کا نتیجہ نہیں نکلتا ہے
کبھی کبھی بڑی مشکل سے بات بنتی ہے
غزل کا شعر ہمیشہ نہیں نکلتا ہے
ہمارے درد کی دولت فقط ہماری ہے
زمانے جا ترا حصہ نہیں نکلتا ہے
کمالؔ اب تو عدو کی شناخت مشکل ہے
ہر ایک بم سے فلیتا نہیں نکلتا ہے
- کتاب : Radd-e-amal (Pg. 9)
- Author : Ahmad Kamal Hashami
- مطبع : Ahmad Kamal Hashami (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.