وہ اک نظر سے مجھے بے اساس کر دے گا
وہ اک نظر سے مجھے بے اساس کر دے گا
مرے یقین کو میرا قیاس کر دے گا
میں جب بھی اس کی اداسی سے اوب جاؤں گی
تو یوں ہنسے گا کہ مجھ کو اداس کر دے گا
ملا کے مجھ سے نگاہیں وہ میری نظروں کے
ذرا سی دیر میں خالی گلاس کر دے گا
پھر اس طرح سے رہے گا مرے خیالوں میں
کہ میری پیاس کو دریا کی پیاس کر دے گا
میں اس کی گرد ہٹاتے ہوئے بھی ڈرتی ہوں
وہ آئینہ ہے مجھے خود شناس کر دے گا
میں اس کے سامنے عریاں لگوں گی دنیا کو
وہ میرے جسم کو میرا لباس کر دے گا
وہ ماہتاب صفت صرف روشنی ہی نہیں
مجھی کو رات کا منظر بھی خاص کر دے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.