وہ عشق میں مجھے تسخیر کر کے چھوڑے گا
وہ عشق میں مجھے تسخیر کر کے چھوڑے گا
گلی گلی مری تشہیر کر کے چھوڑے گا
جو یوں قریب رہا اس کا ماہتاب بدن
مرے وجود کو تنویر کر کے چھوڑے گا
وہ چھو رہا ہے مری روح کے اثاثوں کو
سخنوری مری جاگیر کر کے چھوڑے گا
وہ ہجر بانٹ رہا ہے تمام بستی میں
اسی دوا ہی کو اکسیر کر کے چھوڑے گا
جو میرا نام شجر کے تنے پہ لکھتا ہے
کل اس کو ریت پہ تحریر کر کے چھوڑے گا
وہ شخص جس کا تصرف ہے میری سانسوں پر
وہ دھڑکنوں کو بھی زنجیر کر کے چھوڑے گا
مجھے یقین ہے عاطرؔ کہ وہ مرا قاتل
مرے مزار کی تعمیر کر کے چھوڑے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.