وہ جلوہ گاہ ناز میں جس وقت آ گئے
وہ جلوہ گاہ ناز میں جس وقت آ گئے
ناز و ادا سے ہوش سبھی کے اڑا گئے
دل میں وہ آ کے حسرت و ارماں جگا گئے
امید کے چراغ جلا کر بجھا گئے
اس طرح اپنا جلوۂ زیبا دکھا گئے
آ کر نگاہ شوق سے دل میں سما گئے
نخل مراد پھولوں سے میرا سجا گئے
وہ آ گئے تو ساری بہاروں پہ چھا گئے
کب تک یوں ہی دکھائیں گے ہم کو وہ سبز باغ
رسم وفا نبھانی تھی جن کو نبھا گئے
ہم عرض مدعا بھی نہ کچھ ان سے کر سکے
آیا جو دل میں ان کے ہمیں وہ سنا گئے
معلوم تھا نہ اتنے تلون مزاج ہیں
وہ ہو گئے انہیں کے انہیں جو بھی بھا گئے
سوز دروں نے کر دیا جینا مرا حرام
اک آگ ایسی دیدہ و دل میں لگا گئے
ارماں تھے جتنے جل کے سبھی خاک ہو گئے
دل پر وہ ایسی برق تبسم گرا گئے
ترک تعلقات میں ان کو لگی نہ دیر
اوقات میری کیا ہے مجھے وہ بتا گئے
قائم خمار اس کا ہے برقیؔ ابھی تلک
اپنی نگاہ ناز سے وہ جو پلا گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.